نتیجہ پھر وہی ہوگا سنا ہے سال بدلے گا پرندے پھر وہی ہوں گے شکاری چال بدلے گا وہی حاکم، وہی غربت وہی قاتل، وہی غاصب بتاؤ کتنے سالوں میں ہمارا ...

Chapter

×